لاہور کی احتساب عدالت نے جنگ گروپ کے ایڈیٹر ان چیف میر شکیل الرحمن کو12 روزہ جسمانی ریمارنڈ پر نیب کی 
تحویل میں دے دیا ہے۔

نیب کے حکام نے ملزم کو جمعرات کے روز اس وقت گرفتار کیا جب وہ پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے معاملے پر نیب کے نوٹس پر نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے تھے۔

عدالت نےتفتیشی افسر کو25 مارچ کو ملزم کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ میر شکیل الرحمن کو جمعے کے روز لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تو اس مقدمے کے تفتیشی افسر نے احتساب عدالت کے جج امیر محمد خان سے استدعا کی کہ ملزم سے تفتیش کی جانی ہے اس لیے اس کا 14 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے تاہم ملزم کے وکیل اعتزاز احسن نے اس کی مخالفت کی۔

مزید پڑھیے

’اخبار کو ضرورت نہیں لہذا کل سے مت آئیں'

عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر کی استدعا کو منظور کرتے ہوئے ملزم کو 11 دن کے جمسانی ریمانڈ پر ان کے حوالے کردیا جس پر ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ 24 مارچ کو مصروفیت کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے لہذا ایک دن کے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کردی جائے جس پر عدالت نے میر شکیل الرحمن کے جسمانی ریمانڈ میں ایک روز کی توسیع کرتے ہوئے ان کا جسمانی ریمانڈ 12روز کا کردیا۔

جمعرات کو نیب کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ میر شکیل الرحمن پر سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں 54 پلاٹ حاصل کرنے کا الزام ہے۔

اس سے پہلے نیب لاہور نے ملزم شکیل الرحمن کو پانچ مارچ کو طلب کیا تھا اور انھیں اس ضمن میں ایک سوال نامہ بھی فراہم کیا گیا تھا۔

جمعرات کو نیب کے حکام نے میر شکیل الرحمن کو طلب کیا اور دو گھنٹے تفتیش کے بعد اُنھیں گرفتار کرلیا گیا۔

قومی احتساب بیورو کی طرف سے جس مقدمے میں میر شکیل الرحمن کو گرفتار کیا گیا ہے اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے ترجمان نے کہا تھا کہ سنہ 1986 میں لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے 180 کنال اراضی پر استثنیٰ قرار دیتے ہوئے اسے ہدایت علی اور حاکم علی کے نام الاٹ کیا تھا جبکہ اس کی پاور آف اٹارنی میر شکیل الرحمن کے پاس تھی۔

نیب کی طرف سے جاری کیے بیان میں کہا گیا ہے کہ سنہ1986 میں اس وقت کے پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں نواز شریف نے استثنیٰ کے قواعد کو تبدیل کرتے ہوئے 55 کنال پانچ مرلےاراضی ہدایت علی اور حاکم علی کے نام کردی جس کی اٹارنی میر شکیل الرحمن کے پاس تھی۔

اس بیان میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ کسی بھی سرکاری ہاؤسنگ سکیم میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ قرعہ اندازی کے ذریعے ہوتی ہے لیکن اس میں قرعہ اندازی نہیں کروائی گئی۔

اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ میر شکیل الرحمن کو مختلف مقامات پر تین پلاٹ الاٹ کیے گئے جن میں 33 کنال کا پلاٹ کنال بینک روڈ پر،124 کنال کا پلاٹ سوک سیٹر کے پاس جبکہ 33کنال کا پلاٹ سوک سیٹر سے دور آلاٹ کیا گیا۔

نیب کے حکام نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ اگر ان 55 پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں قرعہ اندازی کروائی جاتی تو ہر ایک الاٹی کو ایک ایک کنال کا ایک پلاٹ مل جاتا۔